Posts

The Importance of Mind Health: Nurturing the Gateway to Overall Well-being

 Title: The Importance of Mind Health: Nurturing the Gateway to Overall Well-being Introduction In the pursuit of optimal health and well-being, one aspect often overlooked is mind health. The mind is our cognitive powerhouse, influencing how we perceive the world, manage emotions, make decisions, and interact with others. Similar to physical health, neglecting mind health can lead to various negative consequences. Therefore, it is imperative to understand and proactively nurture our minds to achieve a balanced and fulfilling life. Understanding Mind Health Mind health encompasses several interconnected facets: mental, emotional, and psychological well-being. It involves cultivating positive thoughts, managing stress, maintaining emotional stability, and having a healthy self-perception. A healthy mind allows individuals to cope with challenges, adapt to changes, and cultivate resilience. The Connection between Mind Health and Physical Health Mind health and physical health are intrins

16 عظیم پاکستانیوں کےگنیز بک ورلڈ ریکار

Image
پاکستان ایک غریب ملک ہے جہاں کے عوام کے پاس وسائل نہیں ہیں لیکن یہ بے سروسامانی اپنے اندر کتنی قوت رکھتی ہے یہ بات اس پوسٹ میں شامل کئے جانے والے ان ١۵ عظیم پاکستانیوں نے دنیا کو سمجھائی اور اپنی یکجہتی اور لگن کی قوت سے ایسے ریکارڈ بنائے جنہیں دیکھ کر دنیا انہیں سلام کرتی ہے۔ ١۔ دنیا کی سب سے بڑی رضاکار ایمبولینس سروس : ۔  """""""""""""""""""""""""""""""""""""""""" عبدالستار ایدھی صاحب کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ ہمارے عہد کے بہترین انسان تھے ،ایدھی صاحب کی بنائی ہوئی ایدھی ایمبولینس سروس کے پاس دنیا کی سب سے بڑی رضاکرانہ ایمبولینس سروس کا گنیز بک میں ورلڈ ریکارڈ ہے۔ ٢. کم عمر ترین مائیکروسافٹ پروفیشنل : ۔    """""""""""""""""""""""""&q

کیا آپ نے بهی ایسا روزہ رکها هے؟

Image
کچھ نوجوانوں نے دیکها ایک بوڑھا شخص چپکے سے کچھ کهانے میں مشغول هے. اس کے نزدیک جاکر پوچھا چچا جان کیا آپ نے روزہ نہیں رکها؟؟ . بوڑھے نے جواب دیا: "کیوں نہیں میں نے روزہ رکھا هوا هے صرف پانی پیتا هوں اور کھانا کھاتا هوں." نوجوان هنس پڑے اور بولے: کیا ایسا بهی هو سکتا هے؟! . بوڑھے نے کہا: ہاں میں جهوٹ نہیں بولتا کسی پر بری نگاہ نہیں ڈالتا کسی کو گالی نہیں دیتا کسی کا دل نہیں دکھاتا کسی سے حسد نہیں کرتا مالِ حرام نہیں کهاتا اور اپنی ذمہ داریاں اور فرائض دیانتداری سے انجام دیتا هوں لیکن چونکہ مجھے شدید بیماری لاحق هے اس لئے میں اپنے معدے کو روزے دار نہیں بنا سکتا. . پھر اس بوڑھے آدمی نے ان نوجوانوں سے پوچھا : کیا آپ بھی روزہ دار ہیں؟؟ . أن میں سے ایک نوجوان نے سر جھکائے هوئے آہستگی سے جواب دیا: نہیں !!! ھم صرف کھانا نہیں کھاتے۔۔!! منقول!

ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائل قسط نمبر 1

Image
ماہ رمضان، روزے، تراویح، اعتکاف اور عبادات کا مہینہ ہے، ہر مسلمان کی چاہت ہوتی ہے کہ میرا یہ رمضان قیمتی بن جائے، ذیل میں ماہ رمضان المبارک کے اعمال و احوال کے متعلق اہم فضائل و مسائل پیش خدمت ہیں۔ *روزہ کیا ہے ؟* روزہ کو عربی لغت میں صوم اور صیام کہتے ہیں، جس کے معنی امساک کے ہیں یعنی مطلقاً رکنا! اصطلاح شریعت میں اس کا مفہوم یہ ہے کہ فجر سے غروب آفتاب تک روزہ کی نیت کے ساتھ کھانے پینے، جماع کرنے اور بدن کے اس حصے میں جو "اندر" کے حکم میں ہو، کسی چیز کے داخل کرنے سے رکے رہنا، نیز روزہ دار کا مسلمان اور حیض و نفاس سے پاک ہونا اس کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ہے۔ *روزہ کب فرض ہوا؟* ماہ رمضان کے روزے ہجرت کے اٹھارہ ماہ بعدشعبان کے مہینے میں تحویل قبلہ کے دس روز بعد فرض کئے گئے،بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس سے قبل کوئی روزہ فرض نہیں تھا اور بعض حضرات کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی کچھ ایام کے روزے فرض تھے جو اس ماہ رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد منسوخ ہو گئے، چنانچہ بعض حضرات کے نزدیک تو عاشورہ محرم کی دسویں تاریخ کا روزہ فرض تھا، بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ ایام بیض(قمری مہینے کی

دماغ کو ہر عمر میں جوان رکھنے میں مدد دینے والی آسان عادات

Image
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ جسم چاہے جتنا بھی مضبوط ہو اگر دماغی طور پر کمزور ہو تو دنیا میں آگے بڑھنے یا روشن مستقبل کا تصور تک ممکن نہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ لوگ جسمانی صحت پر تو توجہ دیتے ہیں مگر دماغی نشوونما کو نظرانداز کردیتے ہیں۔ درحقیقت دماغ ہمارے جسم کا ایسا حصہ ہے جس کو عمر بڑھنے سے آنے والی تنزلی سے تحفظ دینے میں کبھی تاخیر نہیں ہوتی بلکہ آپ کسی بھی عمر میں چند عادات یا چیزوں کو اپنا کر ذہنی طور پر جوان رہ سکتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ دماغ اتنا بوڑھا ہوچکا ہے کہ نئی چیزیں نہیں سیکھ سکتا بلکہ دماغٰ تنزلی سے بچنا ممکن نہیں تو جان لیں دماغی عصبی خلیات اس حصے میں مسلسل بنتے رہتے ہیں جو یادوں کے تجزیے کا کام کرتے ہیں اور یہ عمل 90 سال کی عمر کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔ کینیڈا کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دماغ کو مضبوط بنانے والی عادات کو روزمرہ کا معمول بنانا بڑھاپے اور امراض کے خلاف زیادہ مزاحمت میں مدد دیتا ہے۔ ایسی ہی چند آسان سی عادات کے بارے میں جانیں جو دماغ کو جسمانی عمر میں اضافے کے باوجود بوڑھا نہیں ہونے دیتیں۔ *متحرک ہونا* طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن می

ایسا پرندہ جو رمضان میں چہرہ ڈھانپ کر پانی پیتا ہے

ذرا نہیں پورا سوچیں

Image
جنگل میں ایک شخص کے پیچھے شیر لگ جاتا ہے وہ جان بچانے کیلئے کنویں میں چھلانگ لگا دیتا ہے اور رسی سے لٹک جاتا ہے جب نیچے دیکھتا ہے تو کنویں کی گہرائی میں ایک اژدھا بیھٹا ہوتا ہے اتنے میں دو چوہے (کالےاور سفید رنگ) کے کنویں کی رسی کو کترنے لگ جاتے ہیں اچانگ اسے کنویں میں شہد کا چھتا نظر آتا ہے اور وہ شہد کو انگلی سے زبان پر لگا لتا ہے شہد کی مٹھاس اُسے اوپر موجود شیر ، نیچے بیٹھے اژدھا اور دو چوہوں کو بھلا دیتی ہے  وہ بھول جاتا ہے آخر اُس نے نیچے ہی گرنا ہے ۔* _*امام غزالی فرماتے ہیں :*_ *اس میں شیر ``موت`` ہے جو ہر وقت تمہارے پیچھے ہے .* *اژدھا ``قبر `` ہے جس میں تمہیں ہر حال میں جانا ہے .* *دو چوہے ``دن اور رات`` ہیں جو تمہاری زندگی کی رسی کو آہستہ آہستہ کتر رہے ہیں .* اور *شہد `` دُنیا `` ہے جس کو تھوڑا سا چکھو تو وہ تمہیں موت ، قبر اور آخرت سب بھلا دیتی ہے .* *دنیا کے پیچھے اپنی آخرت خراب مت کریں ۔*

زندگی پرسکون کیجیے

میرا خیال ہے کہ ہم اپنی الماری سے وہ تمام کپڑے نکال کر کسی غریب آدمی کو دے سکتے ہیں جو ہم نے یہ سوچ کر جمع کیے ہوئے ہیں کہ وزن کم ہو گا تو ضرور پہنیں گے۔ پچھلے پانچ سال میں کم ہوا کوئی کلو دو کلو؟ نہیں ہوا، تو کسی کو دے کیوں نہیں دیتے؟ وہ کتابیں جو نہ کبھی پڑھیں اور نہ کبھی اگلے تیس سال میں پڑھی جانی ہیں، وہ آخر کیوں سنبھالی ہوئی ہیں؟ جو پسند ہیں ان کی بات الگ، لیکن باقی کتابیں اگر کم کر لی جائیں تو کیا کمرے میں کھلے پن کا احساس تھوڑا زیادہ نہیں ہو جائے گا، اگلی شفٹنگ آسان نہیں ہو گی؟ کچن میں وہ مصالحے جو شاپروں میں پڑے پڑے گل گئے، ڈیپ فریزر کی وہ تھیلیاں جو چھ مہینے سے کھلی تک نہیں، شوکیس کے وہ برتن جو تین نسلوں سے جمے ہوئے ہیں، کیا ان سے نجات نہیں حاصل کی جا سکتی؟ ان گنت چمچوں اور کانٹوں کی جگہ اگر مختصر کٹلری ہو تو کیا اسے سنبھالنا آسان نہیں ہو گا؟ باتھ روم میں جو بوتلیں کام کی نہیں ہیں انہیں پھینکیں، جو فالتو بالٹیاں ہیں ان سے جان چھڑائیں، ربڑ کا پائپ جو باہر اکڑا ہوا پڑا ہے، اگر کام نہیں آتا تو اسے مردہ سانپ کی طرح پالنے کا فائدہ نہیں، وہ جو نیا لیا ہے اسے استعمال بھی کری

قدرت ہر انسان کو سدھرنے کا موقعہ ضرور دیتی ہے

اس کو پیسوں کی ضرورت تھی اور مجھے اس کے جسم کی ، میرے اندر کا شیطان پوری طرح جاگ چکا تھا جب میں کمرے میں اس کے پیچھے داخل ہوا وہ برقعہ پہن رہی تھی مجھے اس کا مجرا دیکھتے ہوئے مسلسل دسواں دن تھا۔ کیا غضب کی نئی چیز ہیرا منڈی میں آئی تھی۔ اس کا نام بلبل تھا۔ جب وہ ناچتی اور تھرکتی تھی تو جیسے سب تماش بین محو ہو جاتے۔ روزانہ اس کو ناچتا دیکھ کے میری شیطانی ہوس مزید پیاسی ہوتی جاتی اور میں نے فیصلہ کر لیا کہ اس سے ضرور ملوں گا۔ میں ہر قیمت پر اسے حاصل کرنا چاہتا تھا۔اس دن مجرا کے دوران وہ بجھی بجھی سی دکھائی دے رہی تھی ۔ اس کے ناچ میں وہ روانی بھی نہیں تھی لیکن مجھے اس سے ملنا تھا، بات کرنی تھی اور معاملات طے کرنے تھے۔ مجرے کے اختتام پہ جب سب تماش بین چلے گئے تو میں بھی اٹھا۔ وہ کوٹھے کی بالکنی میں اپنی نائیکہ کے ساتھ کسی بات پر الجھ رہی تھی۔ دروازہ کے تھوڑا سا قریب ہوا تو میں نے سنا کہ وہ اس سے رو رو کر کچھ مزید رقم کا مطالبہ کر رہی تھی۔ مگر نائیکہ اسکو دھتکار رہی تھی اور آخر میں غصے میں وہ بلبل کو اگلے دن وقت پہ آنے کا کہ کر وہاں سے بڑبڑاتی ہوئی نکل گئی۔بلبل کو پیسوں کی اشد ضرورت ہے،

*" حرام کو چھوڑنے کا نتیجہ "*

 دمشق کے ادیب‏ *شیخ علی طنطاوی* نے اپنی یادداشتوں میں لکھا ہے کہ:  دمشق میں ایک بہت بڑی مسجد ہے کہ جو  *"مسجد جامع توبہ"* کے نام سے مشہور ہے- اس مسجد کا نام *مسجد توبہ* رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ وہاں پہلے فحشاء ومنکرات کا مرکز تها ساتویں ہجری میں ایک مسلمان بادشاه نے اس کو خرید کر وہاں ایک  مسجد تعمیر کرائی- " ایک طالب علم کہ جو بہت زیادہ غریب, اور عزت نفس میں مشہور تها وہ اسی مسجد کے ایک کمرے میں ساکن تها- دو روز گزر چکے تھے کہ اس نے کچھ نہیں کھایا تھا اور اس کے پاس کھانے کے لئے کوئی چیز نہیں تهی اور نہ ہی کھانا خریدنے کے لیے کوئی پیسہ اس کے پاس تھا  ... تیسرے روز بهوک کی شدت سے اس نے احساس کیا کہ وہ مرنے کے قریب ہے! سوچنے لگا کہ اب میں اضطراری حالت میں ہوں کہ شرعا حتی مردار اور یا حتی ضرورت کے مطابق چوری جائز ہے. اسی بنا پر چوری کا راستہ بہترین راه تهی.  [شیخ طنطاوی کہتے ہیں: یہ سچا واقعہ ہے اور میں ان لوگوں کو اچهی طرح جانتا ہوں اور اس واقعہ کی تفصیل سے اگاہ ہوں- اور میں صرف حکایت بیان کرونگا نہ حکم  نہ ہی فیصلہ ] یہ مسجد ایک قدیمی محلہ میں واقع ہے اور وہ

ہم ارب پتی ہیں

ایک بار *حضرت موسیٰ علیہ السلام* نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا: ’’ یا باری تعالیٰ انسان آپ کی نعمتوں میں سے کوئی ایک نعمت مانگے تو کیا مانگے؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا *’’صحت‘‘۔* صحت اللہ تعالیٰ کا یقیناً بہت بڑا تحفہ ہے اور قدرت نے جتنی محبت اور منصوبہ بندی انسان کو صحت مند رکھنے کے لیے کی اتنی شاید پوری کائنات بنانے کے لیے نہیں کی- ☆ ہمارے جسم کے اندر ایسے ایسے نظام موجود ہیں کہ ان پر غور کریں تو عقل حیران رہ جاتی ہے۔ ہم میں سے ہر شخص ساڑھے چار ہزار بیماریاں ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے۔ یہ بیماریاں ہر وقت سرگرم عمل رہتی ہیں‘ مگر ہماری قوت مدافعت‘ ہمارے جسم کے نظام ان کی ہلاکت آفرینیوں کو کنٹرول کرتے رہتے ہیں۔ ☆ مثلاً ہمارا منہ روزانہ ایسے جراثیم پیدا کرتا ہے جو ہمارےدل کو کمزور کر دیتے ہیں مگر ہم جب تیز چلتے ہیں‘ جاگنگ کرتے ہیں یا واک کرتے ہیں تو ہمارا منہ کھل جاتا ہے‘ ہم تیز تیز سانس لیتے ہیں‘ یہ تیز تیز سانسیں ان جراثیم کو مار دیتی ہیں اور یوں ہمارا دل ان جراثیموں سے بچ جاتا ہے۔ ☆ مثلاً دنیا کا پہلا بائی پاس مئی 1960ء میں ہوا مگر قدرت نے اس بائی پاس میں استعمال ہونے والی نالی لاک

تـــوبہ کــا بــیـان شہزادے_کی_توبہ

*تـــوبہ کــا بــیـان*           *شہزادے_کی_توبہ*  ایک نیک شخص کے گھر کی دیوار اچانک گر گئی۔ اسے بڑی پریشانی لاحق ہوئی اور وہ اسے دوبارہ بنوانے کے لئے کسی مزدور کی تلاش میں گھر سے نکلا اور چوراہے پر جا پہنچا۔ وہاں اس نے مختلف مزدوروں کو دیکھا جو کام کے انتظار میں بیٹھے تھے۔ ان میں ایک نوجوان بھی تھا جو سب سے الگ تھلگ کھڑا تھا، اس کے ایک ہاتھ میں تھیلا اور دوسرے ہاتھ میں تیشہ تھا اس شخص کا کہنا ہے کہ، ''میں نے اس نوجوان سے پوچھا،'' کیا تم مزدوری کرو گے؟ ''نوجوان نے جواب دیا،'' ہاں! ''میں نے کہا،'' گارے کا کام کرنا ہو گا۔ ''نوجوان کہنے لگا،'' ٹھیک ہے! لیکن میری تین شرطیں ہیں اگر تمہیں منظور ہوں تو میں کام کرنے کے لئے تیار ہوں، پہلی شرط یہ ہے کہ تم میری مزدوری پوری ادا کرو گے، دوسری شرط یہ ہے کہ مجھ سے میری طاقت اور صحت کے مطابق کام لو گے اور تیسری شرط یہ ہے کہ نماز کے وقت مجھے نماز ادا کرنے سے نہیں روکو گے۔  ''میں نے یہ تینوں شرطیں قبول کر لیں اور اسے ساتھ لے کر گھر آگیا، جہاں میں نے اسے کام بتایا اور کس

رمضــــــان کــــــریم میں حوصلہ شکنی نہ کریں

جو لوگ پورا سال نمـــــــــــــاز اور قرآن نہیں پڑھتے  اور وہ رمضـــان کریم میں پڑھنے لگیں تو برائے مہــــــربانی ان کی اس کوشش کا یہ کہہ کر مذاق نہ اڑائیں  اور حوصلہ شکنی نہ کریں کہ " موسمی نمـــــازی ہے ایک مہینے کا مسلمان ہے اور ایسی بہت سی فضول باتیں" ایک بات کہ کوئی ایک دن پڑھے یا پورا سال اس نے اللہ پاک کے لیے پڑھنی ہے تو جس کے لیے پڑھنی ہے اس کو اعتراض نہیں تو آپ بھی گناہ نہ کمــــــائیں اور نہ ہی اپنی عبادتیں ایسے ضائع کریں کیوں کہ اللہ پاک کے یہاں یہ بھی ممکن ہے  کہ کسی کی ایک نماز اس کی بخشش کا ذریعہ بن جائے اور کسی کی زندگی بھر کی عبادت بھی اس کے کام نہ آئے۔۔  ابلیس کی مثال آپ کے سامنے ہے۔۔ دوسری بات رمضان کریم وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں اکثر لوگ پابندی کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں یہاں تک کہ انھیں نماز کی اتنی عادت ہو جاتی ہے کہ وہ رمضان کے بعد بھی نماز نہیں چھوڑتے۔۔۔ اس لیے برائے مہربانی دوسروں کی چھوٹی چھوٹی کوششوں کے لیے ان کی دل شکنی نہ کــــــــریں کیوں کہ اللہ پاک قرآن مجید میں فرماتا ہے " کسی نے ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی تو وہ اس کو دی

اللہ والوں کی باتیں

عطاءالله شاہ بخاری فرماتے ہیں ـ کہ میں جیل میں تھا تو مجھے خیال آیا کہ قرآن مجید کا وہ ترجمہ پڑھنے کی سعادت حاصل کروں ـ جو حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمہ نے لکھا ہے ـ میں نے قرآن مجید جیل میں منگوایا اور پڑھنا شروع کیا ـ جب میں *" الله الصمد "* پر پہنچا تو *" الله الصمد "* کا جو معنی آپ نے کیا تھا وہ میں نے اس سے پہلے نہ سنا نہ پڑھا تھا ـ حضرت نے *" الله الصمد "* کا معنی *”نراسترک“* لکھا ہوا تھا ـ جو میری سمجھ میں نہ آیا  ـ بڑا بےچین ہو گیا پھر مجھے خیال آیا جیل میں ہندو پنڈت بھی قید ہے اس سے نراسترک کا معنی پوچھتا ہوں ـ حضرت عطاءالله شاہ بخاری لکھتے ہیں میں اس پنڈت کے پاس گیا اس سے ساری بات کی اور کہا کہ نراسترک کے کیا معنی ہیں ـ؟ میرا پوچھنا تھا کہ پنڈت وجد میں آ کر جھومنا شروع ہو گیا ـ میں کافی پریشان ہو گیا کہ میں نے معنی پوچھا اسے دیکھو کیا ہو گیا ـ کافی دیر کے بعد وہ اپنی کیفیت میں واپس آیا تو میں نے اسے کہا ـ الله کے بندے میں نے تو نراسترک کا معنی پوچھا اور تو وجد میں آگیا ایسا کیا ہے ـ؟ پنڈت نے جواب دیا سن سکے گا میں نے جواب دیا ہاں کی

قضا و قدر

میڈیکل کے کچھ سٹوڈنٹ کالج کے باہر خوش گپیوں میں مصروف تھے کے اچانک ایک گاڑی بڑی تیزی سے آئی اس نے درمیان میں کھڑے لڑکے کو ٹکر مار دی۔ باقی لڑکے بال بال بچ گئے جس لڑکے کو چوٹ لگی تھی اسے فوری ہسپتال منتقل کر دیا گیا،چونکہ وہ میڈیکل کا سٹوڈنٹ تھا اس لیے اس کے باقی ساتھی بھی پہنچ گئےِ فوری طور پر خون کے نمونے لیے گئے علاج شروع ہوگیا۔ ایکسرے رپورٹ آگئی۔ ڈاکٹر نے اس کو بتایا کہ اس کے گردے کو سخت چوٹ لگی ہے۔ اس میں سے خون رِس رہا ہے۔ اگر فوری ہے۔ اگر فوری نہ نکالا گیا تو موت واقع ہو سکتی ہے۔میں آپ سے یہ فیصلہ لینے آیاہوں۔ وقت کم ہے آپ کو فوراً فیصلہ کرنا ہوگا۔ اس سٹوڈنٹ کے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا۔ فوری طور پر آپریشن ہوا اور گردے کو نکال کر لیباٹری میں ٹیسٹ کے لیے بھیجوا دیا گیا۔2, 3 دن گزرے۔ سٹوڈنٹ ابھی تک اپنے بیڈ پر ہی تھا کہ وہ ڈاکٹر جس نے لڑکے کا آپریشن کیا تھا ، مسکراتاہوا اس کے پاس آیا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ کیا کبھی تم نے قضا و قدر کے بارے میں سنا ہے؟ اسٹوڈنٹ نے کہا یہ تو درست ہے ہم قضا و قدر پر یقین رکھتے ہیں لیکن میرا نقصان کچھ زیادہ ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر کہنے لگا میں نے بھی تمہاری طرح قضاو

گھاٹے کے سوداگر

ہنری کا تعلق امریکہ کے شہر سیاٹل سے تھا وہ مائیکرو سافٹ میں ایگزیکٹو منیجر تھا۔اس نے 1980 ء میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹر کیا اور اس کے بعد مختلف کمپنیوں سے ہوتا ہوا مائیکرو سافٹ پہنچ گیا ٗ مائیکرو سافٹ اس کے کیرئیر میں ’’ہیلی پیڈ‘‘ ثابت ہوئی اور وہ دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرتا گیا ٗوہ 1995ء میں کمپنی میں بھاری معاوضہ لینے والے لوگوں میں شمار ہوتا تھا اور اس کے بارے میں کہا جاتا تھا جب تک ہنری کسی سافٹ وئیر کو مسکرا کر نہ دیکھ لے مائیکرو سافٹ اس وقت تک اسے مارکیٹ نہیں کرتی ٗ ہنری نے کمپنی میں یہ پوزیشن بڑی محنت اور جدوجہد سے حاصل کی تھی وہ دفتر میں روزانہ16 گھنٹے کام کرتا تھا ٗ وہ صبح 8 بجے دفتر آتا تھا اور رات بارہ بجے گھر جاتا تھا ٗہنری کا ایک ہی بیٹا تھا ٗ ہنری دفتری مصروفیات کے باعث اپنے بیٹے کو زیادہ وقت نہیں دے پاتا تھا ٗ وہ جب صبح اٹھتا تھا تو اس کا بیٹا سکول جا چکا ہوتا تھا اور وہ جب دفتر سے لوٹتا تھا تو بیٹا سو رہا ہوتا تھا ٗ چھٹی کے دن اس کا بیٹا کھیلنے کے لئے نکل جاتا تھا جبکہ ہنری سارا دن سوتا رہتا تھا۔ 1998ء میں سیاٹل کے ایک ٹیلی ویژن چینل نے ہنر

*دلچسپ معلومات*_ _*ﺣﻀﺮﺕ ﺩﺍﻭٔﺩ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴّﻼﻡ*_ _*ﮐﻢ ﺳِﻦ ﺩﺍﺋﻮﺩؑ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﻓﺘﺢ*_

ﻗﻮﻡِ ﻋﻤﺎﻟﻘﮧ ﮐﮯ ﻇﺎﻟﻢ ﻭ ﺟﺎﺑﺮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ، ﺟﺎﻟﻮﺕ ﮐﯽ ﻓﻮﺝ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺻﻒ ﺍٓﺭﺍ ﺑﻨﯽ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ، ﺣﻀﺮﺕ ﻃﺎﻟﻮﺕ ﮐﮯ ﻟﺸﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﮐﻢ ﻋُﻤﺮ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻏﻠﯿﻞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺎﻣﻞ ﺗﮭﺎ، ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﻧﻮ ﻋُﻤﺮ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍُﺳﮯ ﺍﺳﻠﺤﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺟﺎﻟﻮﺕ ﺟﺴﻢ ﮐﻮ ﺳﺎﻣﺎﻥِ ﺣﺮﺏ ﺳﮯ ﺳﺠﺎﺋﮯ، ﻧﮩﺎﯾﺖ ﺭﻋﻮﻧﺖ ﺍﻭﺭ ﺗﮑﺒّﺮ ﺳﮯ ﺷﺎﮨﯽ ﺳﻮﺍﺭﯼ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺍﮨﻞِ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﮐﻮ ﺩﻋﻮﺕِ ﻣﺒﺎﺭﺯﺕ ﺩﮮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺍﺑﮭﯽ ﺑﻨﯽ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﺎ ﯾﮧ ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺳﺎ ﻟﺸﮑﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮐﺮ ﭘﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍُﻥ ﮐﯽ ﺻﻔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﯾﮧ ﮐﻢ ﻋُﻤﺮ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻋﻘﺎﺏ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﺮﻕ ﺭﻓﺘﺎﺭﯼ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ ﻧﮑﻼ ﺍﻭﺭ ﺟﺎﻟﻮﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﭘﮩﻨﭻ ﮐﺮ ﺍُﺳﮯ ﻟﻠﮑﺎﺭﻧﮯ ﻟﮕﺎ۔ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﮯ ﭘﮩﺎﮌ، ﻟﺤﯿﻢ ﺷﺤﯿﻢ ﺍﻭﺭ ﻃﻮﯾﻞ ﺍﻟﻘﺎﻣﺖ ﺟﺎﻟﻮﺕ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ، ﺗﻮ ﺣﻘﺎﺭﺕ ﺳﮯ ﺑﻮﻻ ’’ ﺟﺎ ! ﻣﯿﺮﯼ ﺍٓﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺳﮯ ﺩُﻭﺭ ﮨﻮ ﺟﺎ، ﻣَﯿﮟ ﺗﺠﮭﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﺴﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔ ‘‘ ﺑﮯ ﺧﻮﻑ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﻧﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﯽ ﺍٓﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍٓﻧﮑﮭﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﮔﺮﺝ ﺩﺍﺭ ﺍٓﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ’’ ﻟﯿﮑﻦ ﺗﺠﮭﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺴﻨﺪ ﮨﮯ۔ ‘‘ ﭘﮭﺮ ﻓﻠﮏ ﭘﺮ ﭼﻤﮑﺘﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﯽ ﺗﯿﺰ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺽ ﻭ ﺳﻤﺎ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺣﯿﺮﺕ ﺍﻧﮕﯿﺰ ﻣﻨﻈﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﯽ ﻏﻠﯿﻞ ﺳﮯ ﮔﻮﻟﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻧﮑﻠﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﺳﮯ ﺟﺎﻟﻮﺕ ﮐﺎ ﻣﺘﮑﺒّﺮ ﺳَﺮ ﭘﺎﺵ ﭘﺎﺵ ﮨﻮ ﭼُﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﺍ

اچھے وقت میں غرور سے بچنا اور مشکل وقت میں نا امید نہ ہونا ہی اہل دانش کی آزمائش ہے۔

*﷽* *السلام علیکم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ* اچھے وقت میں غرور سے بچنا اور مشکل وقت میں نا امید نہ ہونا ہی اہل دانش کی آزمائش  ہے۔ بہترین لوگ بہترین نیت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے الله رب کائنات ان کے تمام کاموں کو خود سنوار دیتا ہے اور جب جس کام کو الله رب العزت سنوار دے تو اسے بهلا کوئی اس کا بندہ کیسے بگاڑ سکتا ہے۔ صحت و سلامتی کی ڈھیروں دعاؤں کے ساتھ الله عزوجل آپ اور آپ کے خاندان کا ہمیشہ حامی و ناصر رہے۔ اے الله ہماری دعا اپنے رحم سے اپنے کرم سے قبول فرما۔ آمیـــــــــــــن یارب العالمین

ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ لیےﮐﻢﺍﺯ ﮐﻢ 6 ﺳﺒﻖ ﮨﯿﮟ.

Image
۔1 - ﯾﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯿﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯﻣﺤﻨﺖ ﺍﻭﺭﺟﮩﺪ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﻭﺭﺑﭽﻮﮞ ﮐﺎ ﭘﯿﭧ ﭘﺎﻟﺘﮯ ﮨﯿﮟ .2 - ﯾﮧ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺑﮩﺖ ﭘﺎﺑﻨﺪ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ – ﮨﻢﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﭨﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ, ﻭﻗﺖ ﭘﺮ ﺭﺯﻕ ﮐﯽﺗﻼﺵ ﻣﯿﮟ ﻧﮑﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻭﻗﺖ ﭘﺮ ﻭﺍﭘﺲﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﻟﻮﭨﺘﮯ ﮨﯿﮟ .3 - ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﺎﻝﺣﺪﺗﮏ ﺍﺗﺤﺎﺩ ﺍﻭﺭﺗﻨﻈﯿﻢ ﮐﺎ ﺟﺬﺑﮧ ﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ- ﺍﮐﯿﻠﮯ ﺳﻔﺮﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ .4 - ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﯾﮧ ﺻﺎﺑﺮ ﺍﻭﺭ ﺗﻮﮐﻞﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮨﮯ .5 - ہمیں کوئ پرندہ ژخیرہ اندوزی کرتا نظرنہیں آے گا ۔ کیونکہ یہ حریص نہیں ہوتے. 6 - ﺁﺧﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﯾﮧ ﮐﮧ ﭘﮑﮭﯿﺮﻭ ﻣﺴﻘﻞ ﺍﯾﮏﺟﮕﮧ ﯾﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﮐﮯ ﻗﯿﺪﯼ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ-ﮐﺴﯽ ﺟﮕﮧ ﮐﻮ ﺟﺎﮔﯿﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺎﺗﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﺟﮩﺎﮞ ﺭﺯﻕ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺯﮔﺎﺭ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﻣﻞﺟﺎﺋﮯ ﻭﮨﯿﮟ ﮈﯾﺮﮦ ﮈﺍﻝ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ

اردو ادب

اردو ادب متفرق سوالات سوال1.سانیٹ نظم میں کتنے مصرے ہوتے ہیں ؟ جواب.چودہ  سوال 2.سی حرفی کس زبان کی شاعری کی ایک صنف ہے؟ جواب.پنجابی کی  سوال 3.زبر.زیر.اور پیش کو کیا کہاجاتا ہے؟ جواب.حرکت  سوال 5.بعض اوقات کسی لفظ کے شروع میں کوئی علامت لگا کر اس سے ایک نیا لفظ بنا لیا جاتا ہے.اس علامت کو کیا کہتے ہیں؟ جواب.سابقہ  سوال 6.لفظ اصل پر اعراب لگائیں؟ جواب.اَ صُل  سوال 7.لفظ آشنا کا متضاد بتائیں؟ جواب.بیگانہ  سوال 8.لفظ آرا کا متشابہ لفظ بتائیں؟ جواب.لکڑی چیرنے کا آرا  سوال 9.پاکستان کی نظریاتی بنیادیں ,کس کی تصنیف ہے؟ جواب.ڈاکٹر وحید قریشی  سوال 10.غالب نامہ کس مشہور مصنف کی تصنیف ہے؟ جواب.شیخ محمد اکرام کی  سوال 11.دکن میں اردو کس مصنف نے لکھی؟ جواب.نصیر الدین ہاشمی نے  سوال 12.شیخ سعدی کی کتاب گلستان کا ترجمہ باغ اردو کے نام سے کس نے کیا؟ جواب.میر شیر علی افسوس نے  سوال 13.علامہ اقبال کو نائیٹ ہڈ کا خطاب کب ملا ؟ جواب.جنوری 1922 کو  سوال 14.مرزا غالب کس شاعر کو مرزا تفتہ کے نام سے پکارتے تھے. جواب.ہرگوپال تفتہ   سوال 15.یہ شعر کس کا ہے؟ مجھ سے منسوب تھیں داستانیں کئی .ایک سے ایک نئی  خوب

اللہ پر یقین

 اللہ پر یقین حوالات کی سلاخوں کے پیچھے سے میں اسے نماز پڑھتا دیکھ رہا تھا۔۔۔ وہ پچیس چھبیس سال کا خوبصورت نوجوان قتل کے مقدمے میں دو دن پہلے ہی یہاں لایا گیا تھا جہاں سے چند دن بعد عدالتی کاروائی کے بعد اسے جیل منتقل کیا جانا تھا۔۔۔ اس کے خلاف کیس کافی مضبوط تھا اس لیے گمان غالب تھا کہ ایک دو پیشیوں کے بعد ہی اسے سزائے موت سنا دی جائے گی۔۔۔ میں ایک پولیس والا ہوں، اور پہلے دن سے ہی میرا رویہ اور لہجہ اس کے ساتھ کافی سخت رہا تھا۔۔۔لیکن اس کے لبوں پر ہمیشہ ایک دل موہ لینے والی مسکراہٹ ہوتی تھی اور ہمیشہ وہ مجھے بڑا سمجھتے ہوئے ادب سے اور نرم لہجے میں بات کرتا تھا۔۔۔ اور مجھ جیسا سخت انسان بھی دو دن میں ہی اس کے اچھے اخلاق کے سامنے ہار گیا تھا۔۔۔ اب وہ سلام پھیرنے کے بعد دعا مانگ رہا تھا۔۔۔ میں اسے دیکھتا ہی رہ گیا۔۔ وہ اس طرح خشوع و خضوع سے دعا مانگ رہا تھا کہ یوں لگتا تھا جیسے وہ جس سے مانگ رہا ہے وہ اس کے بالکل سامنے بیٹھا ہو۔۔۔ دعا کے بعد اس کی نظر مجھ پر پڑی تو اس کے لبوں پر پھر وہی مسکراہٹ نمودار ہوئی۔۔ وہ اٹھ کر میرے پاس آیا اور ہمیشہ کی طرح میرا حال احوال پوچھا۔۔ آج خلاف

ﺍﭘﻨﮯ ﺁﺱ ﭘﺎﺱ ﭘﮭﻮﻝ جیسے بچوں کو ﻣﺮﺟﮭﺎنے سے بچائیے

ﺍﯾﮏ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺳﮯ ﺷﮩﺮ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﺍﺋﻤﺮﯼ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﮐﻼﺱ 5 ﮐﯽ ﭨﯿﭽﺮ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮐﻼﺱ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﻤﯿﺸﮧ " ﺁﺋﯽ ﻟﻮ ﯾﻮ ﺁﻝ " ﺑﻮﻻ ﮐﺮﺗﯿﮟ۔ ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﺟﺎﻧﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺳﭻ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮩﺘﯿﮟ۔ ﻭﮦ ﮐﻼﺱ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺑﭽﻮﮞ ﺳﮯ ﯾﮑﺴﺎﮞ ﭘﯿﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﮐﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﭽﮧ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ مس عائشہ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺁﻧﮑﮫ ﻧﮧ ﺑﮭﺎﺗﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ طارق ﺗﮭﺎ۔ طارق ﻣﯿﻠﯽ ﮐﭽﯿﻠﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﺁﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﺎ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﻝ ﺑﮕﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﻮﺗﮯ، ﺟﻮﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﺴﻤﮯ ﮐﮭﻠﮯ ﮨﻮﺋﮯ، ﻗﻤﯿﺾ ﮐﮯ ﮐﺎﻟﺮ ﭘﺮ ﻣﯿﻞ ﮐﺎ ﻧﺸﺎﻥ۔ ۔ ۔ ﻟﯿﮑﭽﺮ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﮬﯿﺎﻥ ﮐﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮨﻮﺗﺎ۔ مس عائشہ ﮐﮯ ﮈﺍﻧﭩﻨﮯ ﭘﺮ ﻭﮦ ﭼﻮﻧﮏ ﮐﺮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﺗﻮ ﻟﮓ ﺟﺎﺗﺎ ﻣﮕﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺧﺎﻟﯽ ﺧﻮﻟﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺻﺎﻑ ﭘﺘﮧ ﻟﮕﺘﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮐﮧ طارق ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮐﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﺩﻣﺎﻏﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻏﺎﺋﺐ ﮨﮯ۔ﺭﻓﺘﮧ ﺭﻓﺘﮧ مس عائشہ ﮐﻮ طارق ﺳﮯ ﻧﻔﺮﺕ ﺳﯽ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﯽ۔ ﮐﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ طارق مس عائشہ ﮐﯽ ﺳﺨﺖ ﺗﻨﻘﯿﺪ ﮐﺎ ﻧﺸﺎﻧﮧ ﺑﻨﻨﮯ ﻟﮕﺘﺎ۔ ﮨﺮ ﺑﺮﯼ ﻣﺜﺎﻝ طارق ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﻣﻨﺴﻮﺏ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ۔ ﺑﭽﮯ ﺍﺱ ﭘﺮ ﮐﮭﻠﮑﮭﻼ ﮐﺮ ﮨﻨﺴﺘﮯ ﺍﻭﺭ مس عائشہ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﺬﻟﯿﻞ ﮐﺮ ﮐﮧ ﺗﺴﮑﯿﻦ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺗﯿﮟ۔ طارق ﻧﮯ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﮐﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔ مس عائشہ ﮐﻮ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺑﮯ ﺟﺎﻥ ﭘﺘﮭﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﻟﮕ