ماہ رمضان ؛ فضائل و مسائل قسط نمبر 1
ماہ رمضان، روزے، تراویح، اعتکاف اور عبادات کا مہینہ ہے، ہر مسلمان کی چاہت ہوتی ہے کہ میرا یہ رمضان قیمتی بن جائے، ذیل میں ماہ رمضان المبارک کے اعمال و احوال کے متعلق اہم فضائل و مسائل پیش خدمت ہیں۔
*روزہ کیا ہے ؟*
روزہ کو عربی لغت میں صوم اور صیام کہتے ہیں، جس کے معنی امساک کے ہیں یعنی مطلقاً رکنا!
اصطلاح شریعت میں اس کا مفہوم یہ ہے کہ فجر سے غروب آفتاب تک روزہ کی نیت کے ساتھ کھانے پینے، جماع کرنے اور بدن کے اس حصے میں جو "اندر" کے حکم میں ہو، کسی چیز کے داخل کرنے سے رکے رہنا، نیز روزہ دار کا مسلمان اور حیض و نفاس سے پاک ہونا اس کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ہے۔
*روزہ کب فرض ہوا؟*
ماہ رمضان کے روزے ہجرت کے اٹھارہ ماہ بعدشعبان کے مہینے میں تحویل قبلہ کے دس روز بعد فرض کئے گئے،بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس سے قبل کوئی روزہ فرض نہیں تھا اور بعض حضرات کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی کچھ ایام کے روزے فرض تھے جو اس ماہ رمضان کے روزے کی فرضیت کے بعد منسوخ ہو گئے، چنانچہ بعض حضرات کے نزدیک تو عاشورہ محرم کی دسویں تاریخ کا روزہ فرض تھا، بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ ایام بیض(قمری مہینے کی تیرہویں، چودھویں اور پندرہویں راتوں کے دن) کے روزے فرض تھے۔
رمضان کے روزے کی فرضیت کے ابتدائی دنوں میں بعض احکام بہت سخت تھے مثلاً غروب آفتاب کے بعد سونے سے پہلے کھانے پینے کی اجازت تھی مگر سونے کے بعد کچھ بھی کھانے پینے کی اجازت نہیں تھی، چاہے کوئی شخص بغیر کھائے پئے ہی کیوں نہ سو گیا ہو، اسی طرح جماع کسی بھی وقت اور کسی بھی حالت میں جائز نہ تھا، مگر جب یہ احکام مسلمانوں پر بہت شاق گزرے اور ان احکام کی وجہ سے کئی واقعات بھی پیش آئے تو یہ احکام منسوخ کر دئیے گئے اور کوئی سختی باقی نہ رہی۔
*ماہ رمضان کی فضیلت :*
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، ایک دوسری روایت میں یہ ہے کہ جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کئے جاتے ہیں نیز شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔ (بخاری ومسلم)
فائدہ : "آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں" یہ کنایہ مقصود ہے اس بات سے کہ اس ماہ مقدس کے شروع ہوتے ہیں باری تعالیٰ کی پے در پے رحمتوں کا نزول شروع ہو جاتا ہے اور بندوں کے اعمال بغیر کسی مانع اور رکاوٹ کے اوپر جاتے ہیں اور قبولیت سے سرفراز ہوتے ہیں۔
"جنت کے دروازے کھو لے جاتے ہیں" یہ کنایہ ہے کہ بندہ کو ان اچھے کاموں کی توفیق عطا کی جاتی ہے جو جنت میں داخلہ کا ذریعہ ہوتے ہیں۔
"دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں" یہ کنایہ ہے کہ روزہ دار ایسے کاموں سے بچا رہتا ہے جو دوزخ میں داخل ہونے کا باعث ہوتے ہیں اور یہ ظاہر ہی ہے روزہ دار کبیرہ گناہوں سے سے محفوظ و مامون رہتا ہے اور جو صغیرہ گناہ ہوتے ہیں وہ اس کے روزے کی برکت سے بخش دیئے جاتے ہیں۔
"شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے" کا مفہوم یہ ہے کہ ان شیاطین کو جو سرکش و سرغنہ ہوتے ہیں زنجیروں میں باندھ دیا جاتا ہے اور ان کی وہ قوت سلب کر لی جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ بندوں کو بہکانے پر قادر ہوتے ہیں۔
*باب الریان ، روزہ داروں کا جنتی دروازہ :*
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان رکھا گیا اور اس دروازے سے صرف روزہ داروں کا داخلہ ہی ہو سکے گا۔ (بخاری ومسلم)
*ماہ رمضان کے صیام و قیام کی فضیلت :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے ایمان کے ساتھ (یعنی شریعت کو سچ جانتے ہوئے اور فرضیت رمضان کا اعتقاد رکھتے ہوئے) اور طلب ثواب کی خاطر (یعنی کسی خوف یا ریاء کے طور پر نہیں بلکہ خالصۃ للہ) رمضان کا روزہ رکھا تو اس کے وہ گناہ بخش دئیے جائیں گے جو اس نے پہلے کئے تھے نیز جو شخص ایمان کے ساتھ اور طلب ثواب کی خاطر رمضان میں کھڑا ہوا تو اس کے وہ گناہ بخش دئیے جائیں گے جو اس نے پہلے کئے تھے اسی طرح جو شخص شب قدر میں ایمان کے ساتھ(یعنی شب قدر کی حقیقت کا ایمان و اعتقاد رکھتے ہوئے) اور طلب ثواب کی خاطر کھڑا ہوا تو اس کے وہ گناہ بخش دئیے جائیں گے جو اس نے پہلے کئے تھے۔ (بخاری ومسلم)
*روزہ کا ثواب اور آداب :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ بنی آدم کے ہر نیک عمل کا ثواب زیادہ کیا جاتا ہے، اس طور پر کہ ایک نیکی کا ثواب دس سے سات سو گنا تک ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مگر روزہ کہ وہ میرے ہی لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا، روزہ دار اپنی خواہش اور اپنا کھانا صرف میرے لئے ہی چھوڑتا ہے،
روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی تو روزہ کھولنے کے وقت رمضان كريم:
اور دوسری خوشی
(ثواب ملنے کی وجہ سے)
اپنے پروردگار سے ملاقات کے وقت ، یاد رکھو روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ لطف اور پسندیدہ ہے اور روزہ ڈھال ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہو تو وہ نہ فحش باتیں کرے اور نہ بے ہودگی کے ساتھ اپنی آواز بلند کرے اور اگر کوئی (نادان جاہل) اسے برا کہے یا اس سے لڑنے جھگڑنے کا ارادہ کرے تو اسے چاہئے کہ وہ کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔ (بخاری ومسلم)
*روزہ دار کے لئے کی سفارش :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ روزہ اور قرآن دونوں بندہ کے لئے شفاعت کریں گے، چنانچہ روزہ کہے گا کہ اے میرے پروردگار میں نے اس کو کھانے اور دوسری خواہشات (مثلا پانی، جماع اور غیبت وغیرہ) سے دن میں روکے رکھا لہٰذا میری طرف سے بھی اس کے حق میں شفاعت قبول فرما، قرآن کہے گا کہ میں نے اسے رات میں سونے سے روکے رکھا، لہٰذا میری طرف سے بھی اس کے حق میں شفاعت قبول فرما، چنانچہ ان دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی۔(بیہقی)
فائدہ : قرآن سے تہجد اورتلاوت قرآن و عبادت وغیرہ کے لئے شب بیداری مراد ہے روزہ اور قرآن دونوں کی شفاعت کا ثمرہ یہ ہو گا کہ غالباً روزہ کی شفاعت سے تو گناہ ختم کردئیے جائیں گے اور قرآن کی شفاعت سے درجات عالیہ نصیب ہوں گے۔(علامہ طیبی رحمہ اللہ)
*جنت میں ماہ رمضان کا استقبال :*
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے استقبال کے لئے جنت شروع سال سے آخر سال تک اپنی زیب و زینت کرتی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا کہ چنانچہ جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کے نیچے جنت کے درختوں کے پتوں سے حور عین کے سر پر ہوا چلتی ہے پھر حوریں کہتی ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! اپنے بندوں میں سے ہمارے لئے شوہر بنا دے کہ ان (کی صحبت و ہم نشینی کے سرور و کیف) ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ان کی آنکھیں ہمارے دیدار و وصل سے ٹھنڈک پائیں۔ (بیہقی)
فائدہ : شروع سال سے مراد محرم کا ابتدائی دن ہے لیکن یہ بھی بعید نہیں کہ جنت و رمضان کے اعتبار سے شروع سال سے مراد شوال کا ابتدائی دن ہو۔
ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو بندہ رمضان میں روزہ رکھتا ہے تو اس کے ہر دن کے روزہ کے بدلے میں اسے موتیوں کے خیمے میں حور عین میں سے ایک زوجہ عطا کی جاتی ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے حور مقصورات فی الخیام۔
Comments
Post a Comment